اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، اقوام متحدہ کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ غزہ پر مکمل قبضے کی صہیونی منصوبہ بندی سے متعلق سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس، جو آج (ہفتے کو) ہونا تھا، بعض وجوہات کی بنا پر اتوار تک مؤخر کر دیا گیا ہے۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب روس، چین، صومالیہ اور الجزائر نے غزہ کے معاملے پر سلامتی کونسل کا فوری اجلاس بلانے کی حمایت کی۔ اس سے قبل فلسطینی اتھارٹی کے اقوام متحدہ میں نمائندے ریاض منصور نے کہا تھا کہ کئی ممالک جلد ہی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی درخواست دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی کابینہ، وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی قیادت میں، غزہ پر مکمل قبضے کی کوشش کر رہی ہے، جسے روکنا ناگزیر ہے۔
باخبر ذرائع کے مطابق، بیشتر عرب، اسلامی، یورپی اور ایشیائی ممالک کی کوششوں کے باوجود، امریکی حمایت اور دباؤ کے نتیجے میں اجلاس ملتوی کیا گیا۔
معا نیوز ایجنسی کے مطابق، صیہونی کابینہ نے غزہ کو مقبوضہ علاقوں میں شامل کرنے کے نیتن یاہو حکومت کے فیصلے کی توثیق کر دی ہے۔ اکتوبر 2023 میں غزہ کے خلاف صیہونی جارحیت کے آغاز سے اب تک، امریکہ مسلسل اسرائیل کی ہر سطح پر مدد کرتا رہا ہے، اربوں ڈالر کی مالی امداد فراہم کی، اور اقوام متحدہ سمیت دیگر بین الاقوامی اداروں میں اسرائیل کے خلاف کسی بھی اقدام کو روک دیا۔
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل امریکی حمایت کے بغیر اپنے کسی بھی بڑے منصوبے کو آگے نہیں بڑھا سکتا تھا، چاہے وہ غزہ پر جارحیت ہو یا اسے اسرائیل میں ضم کرنے کا منصوبہ۔
اس سے قبل، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ غزہ پر قبضہ کرے گا اور اسے ایک تفریحی مقام میں تبدیل کر دے گا۔ اس تجویز کو فلسطینیوں نے سختی سے مسترد کیا، جبکہ عالمی برادری نے اسے فلسطینیوں کی "قومی تطہیر" قرار دیا۔
آپ کا تبصرہ